spot_img

ڈیپ فیک اور اس کے سائبر سکیورٹی پر اثرات

تعارف

ڈیپ فیک کا مطلب ہے جعلی تصاویر، آوازیں یا ویڈیوز بنانا جو اصل جیسی لگتی ہیں مگر حقیقت میں جعلی ہوتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت (AI) اور ڈیپ لرننگ کے طریقے استعمال کر کے کسی کے چہرے، آواز یا انداز کی نقل کرتی ہے۔ جیسے جیسے اے آئی اور مشین لرننگ میں ترقی ہوئی ہے، دنیا بھر میں ڈیپ فیک مواد میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔

ڈیپ فیک کے پھیلاؤ نے سائبر سکیورٹی اور اس شعبے میں کام کرنے والے ماہرین کے لیے نئے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ اس بلاگ میں ہم دیکھیں گے کہ ڈیپ فیک سائبر سکیورٹی کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔

 

ڈیپ فیک کیسے بنایا جاتا ہے

زیادہ تر ڈیپ فیک ڈیپ لرننگ الگورتھم کے ذریعے بنائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک عام طریقہ GANs (Generative Adversarial Networks) استعمال ہوتا ہے جو جعلی مواد کو حقیقت کے قریب بنا دیتا ہے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی تحقیق یا تفریح کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، لیکن اکثر اس کا غلط استعمال فراڈ، جھوٹی خبریں پھیلانے اور پروپیگنڈا کے لیے کیا جاتا ہے۔

 

سائبر سکیورٹی میں ڈیپ فیک کا استعمال

سوشل انجینئرنگ اور آن لائن فراڈ

ڈیپ فیک نے سوشل انجینئرنگ حملوں کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ حملہ آور جعلی ویڈیو کالز یا آواز کے پیغامات بنا سکتے ہیں جو بالکل اصل لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کوئی مجرم کسی منیجر یا دوست کی جعلی آواز بنا کر لوگوں کو دھوکہ دے سکتا ہے اور ان سے ذاتی یا مالی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح کے حملے فشنگ اور اسپیئر فشنگ کو زیادہ مؤثر اور مشکل بنا دیتے ہیں۔

 

کارپوریٹ جاسوسی

کمپنیوں کو بھی خطرہ ہے کہ ڈیپ فیک کے ذریعے ان کے ملازمین یا افسران کی نقل کر کے حساس معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک حملہ آور کسی ملازم یا اعلیٰ عہدیدار کا روپ دھار کر اہم ڈیٹا یا سسٹمز تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح کے حملے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ کمپنی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

 

غلط معلومات اور افواہیں

ڈیپ فیک جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ سیاست دانوں، مشہور شخصیات یا دیگر نمایاں لوگوں کی جعلی ویڈیوز اور آڈیوز بنا کر عوام میں غصہ، الجھن یا تقسیم پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس سے اصل خبروں پر سے عوام کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے اور معاشرتی انتشار بڑھ سکتا ہے۔

 

شناخت چوری اور کریڈینشل فراڈ

ڈیپ فیک شناخت چوری کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی کمپنی کے لیڈر کی جعلی ویڈیو بنا کر ملازمین کو لاگ ان کی تفصیلات دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح حملہ آور کمپنی کے نیٹ ورکس اور ڈیٹا بیس تک آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔

 

نتیجہ

ڈیپ فیک سائبر سکیورٹی کے لیے ایک بڑھتا ہوا چیلنج ہے۔ یہ آسانی سے بنائے جا سکتے ہیں، اصل جیسے لگتے ہیں اور اگر ان پر قابو نہ پایا جائے تو بڑے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے مضبوط ڈیٹیکشن ٹولز، عوامی آگاہی، محفوظ تصدیقی طریقے اور واضح قوانین ضروری ہیں۔ ڈیپ فیک کے خلاف تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی اور ہوشیاری دونوں کی ضرورت ہے تاکہ ڈیجیٹل دنیا میں معلومات کو محفوظ رکھا جا سکے۔

 

سورس

Deepfake and Its Impact on Cybersecurity

Related Articles

- Advertisement -spot_img

Latest Articles