آج کل کے دور میں، آپ کسی شخص کو اس کی خریداری کی عادتوں سے بخوبی پہچان سکتے ہیں۔ وہ کون سے پراڈکٹس خریدتا ہے، کتنی بار خریدتا ہے، اور کہاں سے؟ یہی وجہ ہے کہ سائبر مجرم (cybercriminals) اب بڑی کمپنیوں سے صارفین کی خریداری کی ہسٹری چوری کر رہے ہیں۔
یہ معلومات کیوں قیمتی ہے؟ کیونکہ اس کے ذریعے وہ نقلی کمپنی بن کر صارفین کو دھوکہ دے سکتے ہیں اور وہ بھی اتنے اصلی انداز میں کہ متاثرہ فرد کو شک بھی نہ ہو۔
کریڈنشل اسٹفنگ: ایک خطرناک طریقہ
جون 2025 میں "دی نارتھ فیس” نامی مشہور کمپنی پر ایک بڑا سائبر حملہ ہوا۔ مجرموں نے کریڈنشل اسٹفنگ (Credential Stuffing) کے ذریعے صارفین کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی۔ یہ طریقہ کیسے کام کرتا ہے؟
مجرم پرانے ڈیٹا لیکس سے صارفین کے یوزر نیم اور پاسورڈز حاصل کرتے ہیں۔
پھر وہ انہی معلومات کو مختلف ویب سائٹس پر آزما کر دیکھتے ہیں۔
اگر صارفین نے ہر جگہ ایک ہی پاسورڈ رکھا ہو، تو اکاؤنٹ تک رسائی آسان ہو جاتی ہے۔
یوں وہ خریداری کی ہسٹری، صارف کا پتہ، نام، اور فون نمبر چوری کر سکتے ہیں۔
ایسا تب ہوتا ہے جب کمپنی ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن (2FA) کا استعمال نہ کرے۔
بہت سی کمپنیاں یہ حفاظتی قدم اس لیے نہیں لیتیں کیونکہ یہ خریداری کا عمل سست کر دیتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ضروری ہو گیا ہے۔
کاروباری تسلسل اور مالی معلومات کی حفاظت
ریٹیل کمپنیاں آن لائن خریداری میں اضافے کے ساتھ اپنی سیکیورٹی کو بہتر بنا رہی ہیں۔ ان کی توجہ زیادہ تر دو باتوں پر رہی ہے:
کاروبار کو جاری رکھنا (Business continuity) — جیسے کہ M&S کمپنی پر حملے سے 300 ملین پاؤنڈز کا نقصان متوقع ہے۔
صارفین کی مالی معلومات کی حفاظت — جیسے کہ کارڈ کی معلومات وغیرہ۔
مگر اسی دوران خریداری کی ہسٹری کے تحفظ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی، حالانکہ اب یہ بھی ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
مثال کے طور پر: ٹکٹ ماسٹر پر ہونے والا حملہ جس میں صارفین کی پرانی ٹکٹوں کی تفصیلات چوری ہو گئیں۔
حقیقت جیسے دھوکے: مجرموں کا نیا ہتھیار
سوچیں، اگر آپ کو ایسی کمپنی سے ای میل آئے جس سے آپ نے حال ہی میں کچھ خریدا ہو، اور وہ آپ کو ایک "خصوصی رعایت” دے رہی ہو — کیا آپ انکار کریں گے؟
ایسی ای میلز میں لنکس ہوتے ہیں جو دیکھنے میں اصلی لگتے ہیں، مگر اصل میں فراڈ ہوتے ہیں۔ جیسے ہی آپ وہاں اپنا بینک ڈیٹا دیتے ہیں، پیسے غائب ہو جاتے ہیں۔
مجرم خریداری کی ہسٹری کا فائدہ اٹھا کر انتہائی ذاتی اور اصلی جیسے دھوکے تیار کرتے ہیں، جن پر یقین کرنا آسان ہوتا ہے۔
امیر صارفین کی معلومات: سب سے زیادہ قیمتی ہدف
ہر گاہک ایک جیسا نہیں ہوتا۔ لگژری برانڈز کے گاہک مجرموں کے لیے خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔
ڈائور (Dior) اور کارٹیئر (Cartier) جیسی کمپنیوں پر حال ہی میں حملے ہوئے۔
صارفین کے نام، ای میل، نمبر، اور خریداری کی تفصیلات چوری کی گئیں۔
لگژری صارفین کا اعتماد کھونا ان کمپنیوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
شہرت کا نقصان: دیرپا اثرات
کسی کمپنی پر سائبر حملے کا ایک بڑا نقصان وہ ہوتا ہے جو نظر نہیں آتا: شہرت کو پہنچنے والا دھچکا۔
اگر صارف کا ڈیٹا لیک ہو جائے اور اسے دھوکہ دیا جائے تو وہ اس کمپنی پر دوبارہ کبھی اعتماد نہیں کرے گا۔
خاص طور پر مہنگی اشیاء خریدنے والے صارفین کے لیے یہ بات بہت اہم ہے۔
بچاؤ، شناخت، اور جواب: بہترین سیکیورٹی خدمات کی ضرورت
اب سوال یہ ہے: بچاؤ کیسے کیا جائے؟ ماہرین کہتے ہیں:
ایک جیسے پاسورڈز بار بار استعمال نہ کریں۔
پاسورڈ مینیجرز کا استعمال کریں۔
سب سے اہم: کمپنیوں کو ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن لازمی بنانی چاہیے۔
مزید یہ اقدامات مددگار ہو سکتے ہیں:
سیکیورٹی آڈٹس: ویب سائٹس میں خامیاں وقت پر پکڑنا۔
فرانزک اور انٹیلیجنس خدمات: فراڈ کے طریقے سمجھنا اور دفاعی نظام بہتر کرنا۔
ریڈ ٹیم ایکسرسائزز: حملے کی مشقیں کر کے تیاری بڑھانا۔
پرو ایکٹو ریسپانس: حملے کے فوراً بعد مؤثر ردعمل دینا۔
آخر میں:
کمپنیوں کے لیے سب سے قیمتی اثاثہ ان کے گاہک ہوتے ہیں — اور ان کے بارے میں معلومات۔ اگر یہ معلومات غلط ہاتھوں میں چلی جائیں، تو نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے، بلکہ اعتماد بھی ختم ہو جاتا ہے۔
سائبر حملوں کے اس بڑھتے رجحان میں، ہر کمپنی کو چاہیے کہ وہ اپنی سائبر سیکیورٹی کو ترجیح دے، خاص طور پر صارفین کی خریداری کی ہسٹری کے تحفظ کے لیے۔



