spot_img

فری لانسنگ: پاکستان میں بیٹھے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ممالک سے پیسے کس طرح کماتے ہیں؟

    2018 کی ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک اور فری لانسنگ کی ویب سائٹس کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں 60 ہزار سے زیادہ فری لانسرز موجود ہیں۔ تاہم یہ محظ ایک محتاط اندازا ہے۔

    اس کے بعد 2019 کی ایک رپورٹ میں پاکستان کی فری لانسنگ مارکیٹ کا جائزہ لیا گیا تھا۔ ’دی گلوبل گِگ اکنامی انڈیکس‘ کے نتائج کے مطابق پاکستان میں فری لانسنگ کی آمدنی میں 2018 کے مقابلے 42 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    اس صنعت میں نمایاں ترقی کی بدولت دنیا کے 10 بڑے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر آیا تھا۔ اس فہرست میں امریکہ پہلے نمبر پر تھا جبکہ انڈیا ساتویں اور بنگلہ دیش آٹھویں نمبر پر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فری لانسنرز میں اضافے کی وجہ نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔

    ’پاکستان میں 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے۔ تکنیکی اعتبار سے تعلیم کے فروغ نے پاکستان کے نوجوانوں کو گِگ اکانمی میں حصہ لینے میں مدد کی ہے۔‘

    آن لائن ادائیگیوں کی سروس پیونیئر سے منسلک محسن مظفر کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی رسائی اور فور جی کی مدد سے اب پاکستانی فری لانسرز دنیا بھر سے کام حاصل کر سکتے ہیں جس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔فری لانسنگ کی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 57 فیصد سے زیادہ فری لانسرز 25 سے 34 سال کے ہیں۔

    ورلڈ بینک کی دسمبر 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ، انڈیا، بنگلہ دیش، اور فلپائن کے ساتھ ساتھ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں فری لانسنگ کے ذریعے کام کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    فری لانسنگ میں کیا کیا کام کیا جا سکتا ہے؟

    ویسے تو فری لانسنگ میں آپ ہر ممکن (اور جائز) کام کر سکتے ہیں۔ تاہم اس شعبے میں تجربہ رکھنے والی ایمن بتاتی ہیں کہ ’فری لانسنگ میں آپ ڈیٹا انٹری کر سکتے ہیں۔

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ لکھنے میں اچھے ہیں تو کسی کی ویب سائٹ، بلاگ یا فیشن پر تحریر لکھ سکتے ہیں۔

    ’سپریڈ شیٹس، ایم ایس ورڈ یا آفس سے متعلق کوئی کام، بنیادی گرافک ڈیزائنگ یا سوشل میڈیا پوسٹ بنانے کا کام اس وقت فری لانسنگ میں کافی چل رہا ہے۔‘

    ایمن کے مطابق اس وقت فری لانسنگ کی ڈیمانڈ جن شعبوں میں ہیں ان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ بھی ہے۔ ’اس میں سوشل میڈیا مارکیٹنگ اور ایفلیٹ مارکیٹنگ آ جاتی ہیں۔ ’

    وہ بتاتی ہیں سافٹ ویئر اور ایپ بنانے کے کام کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں کافی طلب ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے نوجوان اس قسم کے ہنر سیکھ سکتے ہیں تاکہ مستقبل میں نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے ان کے پاس ایک تبادل ذریعہ آمدن موجود ہو۔

    فری لانسرز کس طرح پیسے کماتے ہیں؟

    ڈیجی سکلز کی ٹرینر آمنہ کمال نے بی بی سی کو بتایا کہ: ’کمپیوٹرز کی مدد سے لوگ ایسی صلاحیتیں سیکھ سکتے ہیں جن کی بدولت اب یہ ضروری نہیں کہ وہ کسی ایک کمپنی یا ملک میں کام کریں۔‘

    ’ان چند سکلز (صلاحیتوں) میں گرافک ڈیزائن، ویب سائٹ بنانا، ایس ای او (سرچ انجن اوپٹیمائزیشن)، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا، ای کامرس اور تصانیف لکھنا شامل ہے۔‘

    فری لانسر ایمن سروش بتاتی ہیں کہ اس نوعیت کے بنیادی ہنر سیکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمائے جا سکتے ہیں کیونکہ ’فری لانسنگ کے لیے کچھ ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جہاں آپ اپنا اکاؤنٹ بنا کر کام ڈھونڈ سکتے ہیں۔‘

    پاکستان میں اکثر فری لانسرز فائیور ( Fiverr) اور اپ ورک ( Upwork) سمیت ایسی کئی ویب سائٹس پر کام تلاش کرتے ہیں۔ یہاں اپنی پروفائل بنانے کے بعد لوگوں کی جانب سے فراہم کردہ ضروریات پر پورا اترنا ہوتا ہے۔

    کام مکمل ہونے پر یہ ویب سائٹس کام دینے والے سے پیسے وصول کرتی ہے، اپنی کٹوتی کرتی ہے اور کام کرنے والے کو پیسے ادا کر دیتی ہے۔ لیکن بعض لوگ اعتماد بحال ہونے پر تیسرے فریق کو شامل نہ کرتے ہوئے باہمی سطح پر لین دین کر لیتے ہیں۔

    Related Articles

    - Advertisement -spot_img

    Latest Articles